گٹکھے پان مسلے کا شوق رکھنے والے زرا خیال کریں
مجھے یاد ہے کہ ٣٥ برس پہلے میں نے پہلی بار ایک مضمون پڑھا کہ سپاری کی وجہ سے ایک مرض دیکھنے میں آ رہا ہے -- جسے "اورل سبمیو کس فائبروسس" کہتے ہیں اور اس میں منھ کھلنا رفتہ رفتہ کم ہوتا جاتا ہے . مجھے اس مضمون کو پڑھ کر عجیب لگا کہ اب کون سی مصیبت آ گیئ
خیر، دوستوں، وقت کا چکا چلتا رہا ، پہلے تو اکّا دکّا لوگ ہی کبھی کیئ مہینے بعد دکھ جاتے تھے ، پھر ١٥-٢٠ برس پہلے اس مرض سے پریشان لوگوں کامسلسل آنا شروع ہوا
اس تکلیف کے بارے میں آج کچھ باتیں کرتے ہیں . اگر گٹکھا پان مسالا خانے والے کو یہ لگنے لگے کہ اب اس سے پانی کے بتاشے نہیں کھاے جا رہے ہیں کیونکہ منھ ہیں اتنا نہیں کھل پاتا ، سمجھ لیجئے کہ یہ خطرہ کی پہلی گھنٹی ہے
کچھ دن پہلے میرے پاس ایک ٢٠ سال کا جوان آیا . اس کے منہ میں بھی اس مرض کی علامات دکھیں ، اسے بلکل بی پتہ نہ تھا، وہ تو کسی دانت کی تکلیف کے علاج کے لئے آیا تھا . لیکن جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ کچھ مہینوں سے اس کا منہ کھلنا بہت کم ہو گیا ہے ، وہ چار پانچ سال سے روزانہ گٹکھے پان مسلے کے آٹھ دس پاوچ کھا رہا ہے .
اس مرض کی کچھ دوسری علامات بھی ہیں جن کو تو ڈاکٹر ہی دیکھ سکتا ہے - منہ کے اندر کی گلابی جلد بلکل پیلی پڑ جاتی ہے اور سوکھے ہوئے چمڑے کی طرح سخت ہو جاتی ہے . کیئ بار تو یہ ایسی سخت ہو جاتی ہے کہ ہم لوگ اس کے منہ کے اندر دیکھ ہی نہیں پاتے-
اس مرض میں منہ کے اندر چھوٹے بڑے زخم ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے وہ آدمی کچھ کھا پی بھی نہیں سکتا -
اگر یہ تکلیف ہونے پر بھی اس گٹکھے کی لت کو ٹھھوکر نہ لگایی جائے تو یہ منہ کے کینسر کی شکل بھی لے سکتی ہے .
اس مرض سے پریشن کچھ نوجوانوں کا خیال آ رہا ہے جو منہ کے اندر نوالا بھی بڑی مشکل سے لے جا پاتے ہیں . ان کو تو کبھی کبھی فقط لکوڈ لے کر ہی کام چلانا پڑتا ہے .
علاج
سب سے عمدہ علاج تو یہی ہے کہ اس گٹکھے پان مسلے کی عادت سے فوراً نجات پا لی جائے . اس سے بھی بہتر تو یہ ہے لہ کوئی بھی انسان اس طرح کا شوق پالے ہی نہیں.
بہت سے نوجوان یہ سوچتے ہیں کہ ہم تو اس کو چبا کر تھوک دیتے ہیں - انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ چباتے ہوئے رال اندر نہیں لیتے تو کوئی خطرہ نہیں ہے ، لیکن یہ سرا سر غلطفہمی ہے -
کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ایک دو پاوچ چبانے سے کچھ نہیں ہوگا، یہ تو محض تھوڑی تازگی کے لئے ہی ہے ، ان کو میں یہی سمجھاتا ہوں کہ جیسے کسی مرض کے لئے ہم ایک دو ٹیبلٹ لیتے ہیں اور درست ہو جاتے ہیں ، اسی طرح سے یہ سب چیزیں بھی زہر ہی ہیں چاہے ایک دو پیکٹ ہی کیوں نہ لئے جایئں - اس طرح کی بات آسانی سے ان کی سمجھ میں آ جاتا ہے .
ایک بات اور سنئے، بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ سادا پان مسالا زیادہ نقصان دہ نہیں ہے ، لیکن ایسی بات نہیں ہے، یہ خیال رہے.
ایک بار اس عادت سے نجات مل جائے تو دانتوں کے ڈاکٹر کے مشورے پر منہ کے اندرونی زخموں پہ دوائی لگانے سے بھی آرام ملتا ہے .
کیی بار تو منہ کھلوانے کے لئے آپریشن بھی کروانا پڑتا ہے ،منہ کے اندر کچھ ٹیکے بھی لگوانے پڑتے ہیں اور کئی طرح کی دوائیاں بھی دینی پڑتی ہیں لیکن پھر بھی منہ کتان کھل پاےگا ، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا.
مجھے ابھی لکھتے لکھتے ایک ٢٢ سال کے جوان کا خیال آ رہا ہے - وہ پچھلے ١٠-١٥ دن پہلے مجھے ایک سال کے بعد ملا تھا - اسے بھی بالکل یہی تکلیف تھی، منہ صرف ایک انگلی جتنا ہی کھل رہا تھا، میری بات سمجھ گیا - گٹکھا مسالا سب کچھ اس نے چھوڈ دیا - ایک سال بعد اس دن وہ ملا تو بڑی خوشی ہوئی کئی اس کا منہ دو انگلی جتنا کھل رہا تھا - منہ کے زخم بھی ٹھیک ہو چلے تھے - وہ خوش تھا کی اب کھانا پینا آرام سے ہو جاتا ہے .
تو ، دوستوں، اس ساری عبارت سے ہم سب سبق کیا لیں - گٹکھے پان مسلے کے عادت چھوڑنے کا ہر وقت مناسب ہے اور مبارک ہے - اول تو کوشش یہ رہے کہ اس کے چکّر میں پڑ کر مصیبت مول ہی نہ لیں، لیکن اگر ان سب چیزوں کی لت سے مبتلا ہیں تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں - آج ہی اپنے ڈینٹسٹ سے مل کر اپنے منہ کا مئایناٰ کرواییں اور اس عادت کو آج ہی سے کیا ، ابھی سے ہی چھوڑ ڈالیں -
صحتمند رہئیے ، خوش رہئیے !
![]() |
منہ کم کھلنا اس مرض کی علامت ہے |
کچھ دن پہلے میرے پاس ایک ٢٠ سال کا جوان آیا . اس کے منہ میں بھی اس مرض کی علامات دکھیں ، اسے بلکل بی پتہ نہ تھا، وہ تو کسی دانت کی تکلیف کے علاج کے لئے آیا تھا . لیکن جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ کچھ مہینوں سے اس کا منہ کھلنا بہت کم ہو گیا ہے ، وہ چار پانچ سال سے روزانہ گٹکھے پان مسلے کے آٹھ دس پاوچ کھا رہا ہے .
اس مرض کی کچھ دوسری علامات بھی ہیں جن کو تو ڈاکٹر ہی دیکھ سکتا ہے - منہ کے اندر کی گلابی جلد بلکل پیلی پڑ جاتی ہے اور سوکھے ہوئے چمڑے کی طرح سخت ہو جاتی ہے . کیئ بار تو یہ ایسی سخت ہو جاتی ہے کہ ہم لوگ اس کے منہ کے اندر دیکھ ہی نہیں پاتے-
![]() |
منہ کے اندر کی گلابی جلد پیلی پڑ جاتی ہے اور سخت ہو جاتی ہے |
اس مرض میں منہ کے اندر چھوٹے بڑے زخم ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے وہ آدمی کچھ کھا پی بھی نہیں سکتا -
اگر یہ تکلیف ہونے پر بھی اس گٹکھے کی لت کو ٹھھوکر نہ لگایی جائے تو یہ منہ کے کینسر کی شکل بھی لے سکتی ہے .
اس مرض سے پریشن کچھ نوجوانوں کا خیال آ رہا ہے جو منہ کے اندر نوالا بھی بڑی مشکل سے لے جا پاتے ہیں . ان کو تو کبھی کبھی فقط لکوڈ لے کر ہی کام چلانا پڑتا ہے .
علاج
سب سے عمدہ علاج تو یہی ہے کہ اس گٹکھے پان مسلے کی عادت سے فوراً نجات پا لی جائے . اس سے بھی بہتر تو یہ ہے لہ کوئی بھی انسان اس طرح کا شوق پالے ہی نہیں.
بہت سے نوجوان یہ سوچتے ہیں کہ ہم تو اس کو چبا کر تھوک دیتے ہیں - انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ چباتے ہوئے رال اندر نہیں لیتے تو کوئی خطرہ نہیں ہے ، لیکن یہ سرا سر غلطفہمی ہے -
کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ایک دو پاوچ چبانے سے کچھ نہیں ہوگا، یہ تو محض تھوڑی تازگی کے لئے ہی ہے ، ان کو میں یہی سمجھاتا ہوں کہ جیسے کسی مرض کے لئے ہم ایک دو ٹیبلٹ لیتے ہیں اور درست ہو جاتے ہیں ، اسی طرح سے یہ سب چیزیں بھی زہر ہی ہیں چاہے ایک دو پیکٹ ہی کیوں نہ لئے جایئں - اس طرح کی بات آسانی سے ان کی سمجھ میں آ جاتا ہے .
ایک بات اور سنئے، بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ سادا پان مسالا زیادہ نقصان دہ نہیں ہے ، لیکن ایسی بات نہیں ہے، یہ خیال رہے.
ایک بار اس عادت سے نجات مل جائے تو دانتوں کے ڈاکٹر کے مشورے پر منہ کے اندرونی زخموں پہ دوائی لگانے سے بھی آرام ملتا ہے .
کیی بار تو منہ کھلوانے کے لئے آپریشن بھی کروانا پڑتا ہے ،منہ کے اندر کچھ ٹیکے بھی لگوانے پڑتے ہیں اور کئی طرح کی دوائیاں بھی دینی پڑتی ہیں لیکن پھر بھی منہ کتان کھل پاےگا ، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا.
مجھے ابھی لکھتے لکھتے ایک ٢٢ سال کے جوان کا خیال آ رہا ہے - وہ پچھلے ١٠-١٥ دن پہلے مجھے ایک سال کے بعد ملا تھا - اسے بھی بالکل یہی تکلیف تھی، منہ صرف ایک انگلی جتنا ہی کھل رہا تھا، میری بات سمجھ گیا - گٹکھا مسالا سب کچھ اس نے چھوڈ دیا - ایک سال بعد اس دن وہ ملا تو بڑی خوشی ہوئی کئی اس کا منہ دو انگلی جتنا کھل رہا تھا - منہ کے زخم بھی ٹھیک ہو چلے تھے - وہ خوش تھا کی اب کھانا پینا آرام سے ہو جاتا ہے .
تو ، دوستوں، اس ساری عبارت سے ہم سب سبق کیا لیں - گٹکھے پان مسلے کے عادت چھوڑنے کا ہر وقت مناسب ہے اور مبارک ہے - اول تو کوشش یہ رہے کہ اس کے چکّر میں پڑ کر مصیبت مول ہی نہ لیں، لیکن اگر ان سب چیزوں کی لت سے مبتلا ہیں تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں - آج ہی اپنے ڈینٹسٹ سے مل کر اپنے منہ کا مئایناٰ کرواییں اور اس عادت کو آج ہی سے کیا ، ابھی سے ہی چھوڑ ڈالیں -
صحتمند رہئیے ، خوش رہئیے !
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں